جامعہ کراچی کے چانسلر اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا کہنا ہے کہ رحمن ملک کو یہ اعزاز کراچی میں قیام امن کے لئے ان کی دن رات محنت اور کوششوں کا ثمر ہے۔
پقایا Page No 1
پاکستانی معیشت کو درپیش مسائل
ورلڈ بنک کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ اور حالیہ سال کے دوران آنے والے سیلابوں کی وجہ سے معاشی ترقی کی 4.5 فی صد کی متوقع شرح اب 2.5 فیصد تک گر سکتی ہے۔
مالی سال 2010/2011 میں ملکی برآمدات اور سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے بھیجے جانے والی رقوم میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر بلند سطح پر ہیں مگر مبصرین کہتے ہیں کہ حکومتی خسارہ ایک بڑا مسئلہ ہے جس کا اثر توانائی کے ضرورتیں پوری کرنے کےسرکاری اہداف اور صنعتی شعبے پر پڑ رہا ہے ۔
پقایا Page No 2
Videos
Page No 1 پقایا
وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کوجامعہ کراچی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری تفویض کردی گئی ہے۔ یہ اعزازی ڈگری انہیں ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر دی گئی۔ جامعہ کراچی کے چانسلر اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا کہنا ہے کہ رحمن ملک کو یہ اعزاز کراچی میں قیام امن کے لئے ان کی دن رات محنت اور کوششوں کا ثمر ہے۔
اس حوالے سے منگل کو گورنر ہاؤس کراچی میں ایک خصوصی تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پیرزادہ قاسم اور دیگر اعلیٰ حکام اور جامعہ کراچی کے اساتذہ موجود تھے۔
تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں اپنے والدین اور اساتذدہ کی دعاوٴں اورمحنتوں کے عوض ہیں۔ انہوں نے ملک کے لئے مزید خدمات انجام دینے کا عزم بھی کیا۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مقابلے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور بلاشبہ رحمن ملک نے کراچی میں امن وامان کیلئے بڑی خدمات انجام دی ہیں۔
رائے اور تبصرہ
نصر ملک ۔ کوپن ہیگن ڈنمارک 11-10-2011
وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کوجامعہ کراچی نےڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری تفویض کی ہے۔جامعہ کراچی کے چانسلر اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا کہنا ہے کہ رحمن ملک کو یہ اعزاز کراچی میں قیام امن کے لئے ان کی دن رات محنت اور کوششوں کا ثمر ہے۔ کونسی محنت، کونسی کوشش اور کہاں کا امن؟ کراچی جل رہا ہے ، لوگ مر رہے ہیں۔ کراچی ایک بڑی قتل گاہ ہے ۔ رحمٰن ملک کے لیے ڈگری، ڈگری کی توہین ہے ۔ لعنت ہے دینے اور لینے والے، دونوں پر ۔
Usman Pakistan 12-10-2011
Rehman chachu ka haq tha
پقایا Page No 2
اٹلانٹک کونسل کے اسکالر شجاع نواز کا کہناہے کہ اس وقت پاکستان کی انڈسٹری 50 فیصد استعداد پر کام کر رہی ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں عام طور پر 20 لاکھ کارکن کام کرتے ہیں، جب کہ آج کل ان کی تعداد 10 لاکھ تک سمٹ چکی ہے۔
عابد حسن ایف بی آر ٹیکس اصلاحات بورڈ اور پاکستان اکنامک ایڈوائزری کمیٹی کے سابق رکن ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ غیر ملکی امداد اور قرضوں کا بڑا حصہ اداروں کی کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ معیشت اور عام آدمی کے حالات زندگی میں بہتری امداد سے نہیں سیاسی فیصلوں سے آئے گی۔
ان کے خیال میں یہ ناکامی حکومت میں شامل افراد کی ہے، چاہے یہ حکومت ہو یا پچھلی حکومت، اس ن ے غریب عوام کی بھلائی ، صحت ، تعلیم ، پانی اور روزگار کے لیے کافی کچھ نہیں کیا۔
کئی معاشی ماہرین کا کہناہے کہ پاکستانی معیشت گزشتہ تین سال سے بہتری کی جانب بڑھنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن پاکستان کی منڈیوں اور مالی اداروں پر عالمی معاشی بحران کے اثرات کی وجہ سے بہتری کی رفتار سست ہے ، جبکہ پاکستان میں سیکیورٹی مسائل کوبھی معاشی بہتری کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا جاتاہے ۔ امریکہ نے گزشتہ ایک سال میں پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑڈالر کی امداد دی ہے جس میں سے 50 کروڑ ڈالر معیشت کی بہتری کے لیے تھے۔ شجاع نواز کہتے ہیں کہ یہ امداد اٹھارہ کروڑ سے زائد آبادی کے ملک کے لیے اتنی زیادہ نہیں۔
ان کا کہناہے کہ اگر آپ امداد کی مقدار دیکھیں تو وہ پاکستان کے لیے بہت کم ہے۔ کیری لوگر بل کے ذریعے ایک سال میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر دیے گئے۔ اس کے برعکس بیرونی ملکوں میں مقیم پاکستانی ہرسال12 سے 13 ارب ڈالر بھیج رہے ہیں۔
ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے دو یا تین برسوں میں پاکستان کو قدرتی گیس کے بحران کا بھی سامنا ہو سکتا ہے جس کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔